Wednesday, 26 December 2012

خونی ماتم اور شیعہ علماء کے فتوے



آیت اللہ العظمی استاد شہید مرتضی مطہّری؛

آپ خود اپنی کتاب جاذبہ و دافعہ علی(ع) میں فرماتے ھیں؛ قمہ زنی اور طبل کا رواج قفقاز کے آرتھوڈوکس عیسائیوں سے ایران میں سرایت کر گیا اور لوگوں کا مزاج ان چیزوں کو قبول کر لیتا ھے، لہذا بجلی کی طرح یہ رسومات جگہ جگہ رائج ھوئیں۔

٭جاذبه و دافعه علي ( ع ) ، ص 154 ٭

آیت اللہ العظمی سیّد ابوالحسن اصفہانی؛

انّ استعمال السّیوف و السلاسل و الطبول و الابواق و ما یجری الیوم أمثاله فی مواكب العزاء بیوم عاشورا انّما هو مُحرم و هو غیر شرعی

تلوار اور چھریوں اور زنجیروں کا استعمال، اس کے علاوہ طبل، آلات موسیقی اور اس طرح کے دیگر امور جو آج کل عزاداری کے دستہ جات اور عاشورا والے دن عموما استعمال ھوتے ھیں، سب کے سب حرام اور غیر شرعی ھیں۔

٭دايره اامعارف تشيع ، ج 2 ، ص 531 و اعيان الشيعه ، ج 10 ، ص 378٭

آیت اللہ العظمی سیّد محسن امین؛

ابلیس اور اس کے چیلے عموما لوگوں کو ان امور کے ذریعے گمراہ کرتے ھیں جو ان کے درمیان رائج ھوں۔ کافی مواقع پہ لوگوں کو دین ھی کے ذریعے دین سے منحرف کرتے ھیں۔ یہ شیاطین جو عزاداری کے منافع اور ثواب کو باطل اور نقصان پہنچانے کے علاوہ کوئی مقصد نہیں رکھتے ھیں اور اسی باطل نیت سے ایسے امور عزاداری میں داخل کرتا ھے جن کے بارے میں تمام مسلمین اعتراف کرتے ھیں کہ یہ کبائر، گناہ اور منکرات میں سے ھے۔ ان منکرات میں سے ایک اپنے نفس اور بدن کو ضرر پہنچانا ھے جو تلوار یا چاقو سے سر پر وار اور اس کو مجروح کرنے سے کیا جاتا ھے۔

٭التنزيه في اعمال الشيبه ، ص 13٭

آیت اللہ العظمی محمد باقر بیرجندی؛

آپ اپنی کتاب ٭کبریت احمر٭ میں فرماتے ھیں: اولیاء خدا(ع) پر ھونے والے مصائب کو سن کر گریہ کریں اور بلند آواز سے ندبہ و نوحہ کریں لیکن اپنے آپ کو زخمی نہ کریں اور خنجر کے استعمال سے خود کو مجروح نہ کریں۔۔۔۔ کیونکہ یہ ممنوع ھے شریعت میں۔ اور آئمہ طاھرین(ع) میں سے کسی بے بھی ایسا عمل نہیں کیا اور شیعیان سلف نے بھی اپنی مجالس میں کبھی ایسا نہیں کیا۔

٭کبریت احمر، ص150٭

آیت اللہ العظمی سیّد محسن الحکیم؛

آپ کے بیٹے آیت اللہ باقرالحکیم اپنے والد کے بارے میں فرماتے ھیں کہ میرے والد اکثر فرمایا کرتے تھے؛ انّ قضیة التطبیر هی غصة فی حلقومنا

یہ قمہ زنی و خونی ماتم کا غم ھمارے گلے میں پھنسا ھوا ھے۔

یعنی ایک طرف تو شریعت اجازت نہیں دیتی اور دوسری طرف لوگ اس بارے میں بہت حساس ھوئے ھیں اور ملت تشیع اس معاملے میں انتشار کا شکار ھوسکتی ھے۔

آیت اللہ العظمی سیّد روح اللہ الموسوی الخمینی؛

آپ اپنی استفتاء کی کتاب میں ایک سوال کے جواب میں فرماتے ھیں؛ موجودہ وضعیت کے مطابق قمہ زنی نہیں کرنی چاھیئے۔

استفتاءات امام، ج 3، سوالات متفرقه، س 37

آیت اللہ العظمی سیّد ابوالقاسم الخوئی؛

اگر قمہ زنی اور زنجیر زنی اور دھات کے بنے آلات سے جو عموما ایّام محرم میں استعمال ھوتے ھیں، اگر یہ جسم پر کوئی قابل توجہ ضرر پہنچائے یا ھمارے دین و مذھب کی ھتّک، بے عزّتی، تمسخر اور توھین کا باعث بنے تو جائز نہیں ھے۔

٭المسائل الشرعیه، استفتاء‌ات الامام الخویی، العبادات؛ و الطریق النجاة، ج 2، ص 445٭

3 comments:

  1. بہت اعلیٰ لکھا ہے بھائی
    جزاک اللہ

    ReplyDelete
  2. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete