Thursday, 13 December 2012

"تحریف قرآن اور "مصحف فاطمہ کا نظریہ اور اصل شیعہ عقیدہ" ۔ ۔ ۔ ۔ آیتہ اللہ سید محمدحسین فضل اللہ (رض)






آیتہ العظمی سید محمد حسین باقی علماء کی نسبت ذیادہ واضح اور کھل کر بولنے والے مجتحد ہیں
اور اپنے عقائد و افکار کا ہر موقع پر اپنے بیان و قلم سے مظاہرہ کرتے رہے ہیں




تحریف قرآن کے متعلق آپ کے نظریات بالکل واضح ہیں


قرآن کریم کی تحریف کو تقویت بخشنے والی بعض روایات کا سہارا لینے والوں کا کہنا ہے کہ 
"سوروں کی ترتیب": قرآن کریم کی سورتیں ترتیب دیتے وقت آگے پیچھے ہو گئیں تھیں ۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جمع قرآن وحی و نظارت رسول سے ہٹ کر انجام پائی ۔ ۔ ۔


آیت اللہ محمد حسین فضل اللہ اس سلسلے میں اپنے جوابات کے مجموعہ "الندوۃ" جو دمشق سے جاری ہوتا ہے کے پہلے شمارہ ص 200 پر فرماتے ہیں:- ہمارے پاس بہت سے اخبار ہیں جس کا مفہوم ہے کہ نبی "ص" جمع قرآن پر مشرف و ناظر تھے۔ آپ ص کتابت کے ساتھ ساتھ یہ امر بھی فرماتے تھے کہ کونسی آیت کہاں اور کس سورۃ میں رکھنی ہے-اس روایت کو مد نظر رکھنے کے بعد یہ نتیجہ سامنے آتا ہے کہ تنظیم و ترتیب سورۃ خود نبی ص کی ہدایت کے مطابق ہوئی ہے تویہ سوال کرنا کہ جمع قرآن کس نے کیا یا پیغمبر ص اس کام کو کیوں ادھورا چھوڑ گئے یا پیغمبر ص کی حیات میں قرآن جمع ہوا تھا یا نہیں------ تحریف قرآن کے مترادف ہے


قرآن مقدس لوگوں کے سینوں میں تھا یا الگ مکتوب کی صورت میں' بہر حال جب حفاظ شہید ہوئے اور قرآن کے متعلق خطرہ لاحق ہوا تو پھر جمع قرآن کی طرف توجہ دی گئی۔ جو قرآن اس وقت ہمارے پاس موجود ہے ، وہی قرآن ہے جو آپ ص پر نازل ہوا ۔ ۔


تحریف قرآن کو اہل تشیع میں تقویت بخشنے والی ایک اور روایت "مصحف فاطمہ" ہے 


آیتہ اللہ فضل اللہ اسی شمارہ کے صفحہ 182 پر فرماتے ہیں :
ایک روایت کے مطابق مصحف فاطمہ میں 16000 آیات موجود تھیں جن میں سے ایک بھی آیت موجودہ قرآن میں نہیں۔
آیت اللہ فرماتے ہیں  : اس مصحف سے مراد وہ قرآن وحی نہیں بلکہ مصحف سے مراد وہ کاغذ ہے جس پر لکھتے ہیں۔ قرآن کو مصحف اس لیئے کہا جاتا ہے کیونکہ اسے کاغذوں یا  صفحات پر لکھتے ہیں لہزا کسی شیعہ نے یہ دعوٰی نہیں کیا  کہ ان کے پاس اس قرآن کے علاوہ کوئی اور قرآن ہے۔
مصحف فاطمہ نہ تو قرآن ہے اور نہ ہی قرآن جیسی کوئی چیز ہے۔ اس میں وہ احادیث ہیں جو امور غیبی کے بارےمیں زہراء سے منسوب ہیں۔ ایسی روایات سے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے بّض افراد یہ کہتے ہیں کہ شیعوں کے پاس مصحف فاطمہ ہے۔ ہمارا کہنا ہے کہ اگر اس قسم کی کوئی چیز کسی شیعہ کے درمیان موجود ہے تو اسکا ایک بھی نسخہ یا اسے سامنے لایا جائے۔۔ تاریخ اسلام میں شیعوں کے گھروں پر کتنے حملے ہوئے اور  کتنی تلاشیاں لی گئیں ،،؟ کیا کسی کو بھی ایک نسخہ نہیں ملا جسے وہ سامنے لاتا ۔ ۔


ہم اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ شیعوں کے پاس اس سے ہٹ کر کوئی اور قرآن نہیں ہے جو عام مسلمانوں کے پاس ہے۔ پھر اس موضوّ ع پر اتنا زور اور جنگ و جدل کیوںِ؟؟ اس کی بجائے اگر امریکہ پر انی تحقیق کی جائے جو اس کام کیلئے لوگوں کو آمادہ کرتا اور مسلمان ہمیشہ جھگڑے اور فتنہ فساد کا شکار رہتے ہیں


No comments:

Post a Comment