Monday 12 August 2013

*.* تہجد گزاروں کی خوبصورتی کا راز *.*

__________________________________
*.* تہجد گزاروں کی خوبصورتی کا راز *.*
¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯

امام زین العابدین علیہ سلام سے پوچھا گیا
تہجد گزار حسین و جمیل کیوں ہوتے ہیں ؟
امام ع نے فرمایا :
" اس لئے کہ وہ عالم تنہائی میں نماز ادا کرتے ہیں اور الله تعالیٰ انہیں اپنے نور کی چادر پہنا دیتا ہے ."
عیون الاخبار الرضا ع
جلد ١ ،صفحہ ٤٩١
____________________________________
*.* Tahajud Guzaron Ki Khobsorti Ka Raz*.*
¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯¯
Imam Zain ul Abideen A's se poucha gya
Tahjud guzaar haseen o jameel kiun hoty hain?
Imam a's ne farmaya:
Is liye keh woh aalim e tanahai mein namaz ada karty hain aur Allah Tala inhein apnay noor ki chadar pehna daita hai ."
Ayon ul Akhbaar ul Raza a's
jild 1
P# 491

Thursday 25 July 2013

٭کتاب فقہ الرّضا پر آيت اللہ العظمی بروجردی کا موقف٭


٭کتاب فقہ الرّضا پر آيت اللہ العظمی بروجردی کا موقف٭

فقہ الرّضا ان کتب میں سے ہے جن کا اعتبار نہیں ہے، اس کے مصنّف کا کوئی اتہ پتہ نہیں کہ کون ہے اور بظاہر یہ حدیث کی کتاب بھی نہیں لگتی بلکہ کسی کے فقہی احکام کی کتاب ہے۔ آیت اللہ بروجردی بہت تفصیل سے بیان کرتے ہیں کہ یہ کتاب اس وقت منظر عام پر آئی جب قاضی امیر حسین نامی شخص نے ملا تقی مجلسی کو یہ کتاب دی۔ ورنہ اس سے پہلے اس کتاب کا کوئی چرچا علمی محافل میں نہیں تھا اور نہ اس کا وجود ثابت ہے. آپ مزید فرماتے ہیں:

"اس کتاب پر اعتماد میرے نزدیک ثابت نہیں ہے، اور بعض معاصرین نے اس بات کا احتمال دیا ہے کہ یہ شلمغانی(ملعون) کی "کتاب التکلیف" ہی ہے"۔

(البدر الزاھر، ص363)

یاد رہے کہ شلمغانی وہ ملعون شخص ہے جس کی مذمّت میں امام زمانہ(عج) سے توقیع وارد ہوئی۔ فقہ الرّضا وہ کتاب ہے جس میں شہادت ثالثہ کا ذکر ہے، اس تناظر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ فقہ الرّضا سے استدلال کرنا کس قدر حقائق سے چشم پوشی ہے۔

Tuesday 16 July 2013

بوہری اور آغا خانیوں میں کیا فرق ہے؟

سوال: بوہری اور آغا خانیوں میں کیا فرق ہے؟ انکی تاریخ کیا ہے اور کیا بوہری اور آغا خانی مسلمان ہیں؟
جواب: بوہری اور آغا خانی دونوں کی اصل ایک ہے۔ اصل میں جب لوگوں نے امامت کو حضرت اسماعیل کی نسل میں مان لیا تو آگے چل کر ایک وقت آیا جب ان اسماعیل کی اولاد میں سے ایک شخص مہدی کو مصر میں خلافت ملی جہاں اس نے خلافت فاطمی کی بنیاد رکھی۔ یہ خلفاء بہت شان و شوکت سے وہاں حکمرانی کرتے رہے، قاہرہ شہر اور جامعۃ الازھر کی بنیاد انہی اسماعیلی خلفاء نے رکھی۔ اور اس وقت تک یہ باعمل قسم کے شیعہ تھے لیکن اثنا عشری نہ تھے۔
ایک نسل میں ان کے ہاں خلافت کا جھگڑا ہوا، مستعلی اور نزار دو بھائی تھے، مستعلی کو خلافت ملی۔ لیکن لوگوں میں دو گروہ ہوئے، ایک نے مستعلی کو امام مان لیا اور ایک گروہ نے نزار کو مان لیا۔ مستعلی کو ماننے والوں کو مستعلیہ کہا جاتا ہے جو آج کل کے بوھرہ ہیں اور نزار کے ماننے والوں کو نزاریہ کہا جاتا ہے جو آجکل کے آغا خانی ہیں۔ لیکن چونکہ خلافت مستعلی کو ملی تو نزاری فرار ہو کر ایران آئے اور قزوین نامی شہر کا اپنا ٹھکانہ بنا لیا۔ بعد میں ان کا امام "حسن علی ذکرہ السّلام" آیا جس نے ظاہری شریعت ختم کردی اور صرف باطنی شریعت برقرار رکھی۔ یہی وجہ ہے کہ آغا خانیوں کو فرقۂ باطنیہ بھی کہا جاتا ہے۔
بوہریوں کی خلافت جب مصر میں ختم ہوئی تو انہوں نے ہندوستان و یمن کو اپنا مرکز بنالیا البتہ یہ لوگ باعمل مسلمان ہیں اور پابندی سے نماز وغیرہ پڑھتے ہیں۔
جہاں تک ان کے اسلام کا تعلّق ہے تو بوہریوں کے مسلمان ہونے میں کوئی شبہ نہیں جب تک کہ یہ کسی امام کو گالی نہ دیں۔ کہتے ہیں کہ ایک زمانے تک یہ امام موسی کاظم(ع) کو گالیاں دیتے تھے جو بقول ان کے امامت کو غصب کر بیٹھے (نعوذباللہ)۔ لیکن یہ روش انہوں نے چھوڑ دی تبھی آیت اللہ ابوالحسن اصفہانی کے دور میں ان کو نجف و کربلا زیارت کی اجازت دی گئی۔ وہاں موجود ضریحوں اور حرم کی تعمیر اور چاندی سونے میں بوہریوں نے کافی مدد کی۔
دوسری طرف آغاخانیوں کا اسلام اس لئے مشکوک ہے کیونکہ یہ ضروریات دین میں سے کئی چیزوں کے منکر ہیں۔ نماز کے بارے میں تو ہم نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ نماز سے انکار نہیں کرتے لیکن نماز کا طریقہ الگ ہے۔ جو چیز ان کے اسلام کو مشکوک بناتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ "حلول" کے عقیدے کو مانتے ہیں۔ ان کے مطابق اللہ کا نور علی(ع) میں حلول کر گیا اور علی(ع) کا نور ان کے ہر امام میں آتا رہا، ان کے حساب سے پرنس کریم آغا خان اس وقت کا علی(ع) ہے، اور جب یہ لوگ "یاعلی مدد" کہتے ہیں تو ان کی مراد ہماری طرح مولا علی(ع) نہیں ہوتے بلکہ پرنس کریم آغا خان ہوتے ہیں۔
لیکن ہمارے لوگ خوش فہمی کا شکار ہوتے ہیں اور ان کی دیکھا دیکھی انہوں نے بھی سلام کے طور پر یاعلی مدد کہنا شروع کیا۔

Monday 13 May 2013

دین اور نسلی تعصّب، میعار فضیلت




بسم اللہ الرحمان الرحیم

السلام علیکم

دین اور نسلی تعصّب، میعار فضیلت

دین ہر اس اختلاف اور امتیاز کے خلاف ہے جس کی بنیاد رنگ و نسل خاندان و قبیلے پر ہو، کیوں کے دین کی نظر میں وہ تمام انسان چاہے کسی بھی رنگ نسل یا ملک خاندان اور قبیلے کے ہوں،ایک ہی اللہ کے بندے ہیں اور اور اس کا لطف و کرم تمام بندوں کے لئے یکساں ہے اور اس کی نظر میں سب برابر ہیں،
اسلامی تعلیمات کا صاف صاف ہے کی اگر کسی انسان کو دوسرے انسان پر کوئی امتیاز یا برتری حاصل ہے تو وہ رنگ،ملک یا نسل کی بنا پر نہیں ہے بل کی اس امتیاز کی بنیاد صرف اور صرف انسان کی روحانی اور اخلاقی کمالات ہیں جو ایک کو دوسرے سے افضل بنا سکتے ہیں، وہ عالی صفات جن کا تعلّق انسان کی روح سے ہے اور جو واقعی انسان کو انسان بناتے ہیں،جیسا کی قرآن میں خود الله کا ارشاد ہے،
"اے لوگوں ہم نے تم کو ایک ہی ماں اور باپ سے پیدا کیا اور تم لوگوں کو قبیلوں اور گروہوں تقسیم کر دیا تا کہ ایک دوسرے کو پہچان سکو،اور تم میں سب سے زیادہ بزرگ اور موحترم وہی ہے جو سب سے زیادہ متقی اور پرہیزگار ہے"

کتاب- نظام اسلام،

أية الله ناصر مکارم شیرازی



صفحہ ٢٣






Monday 29 April 2013

الله کا وجود



 ایک آدمی جو پیشے سے نائی تھا جو ایک صاحب کے گھر روز داڑھی بنانے آتا تھا، ایک دن جب وہ صاحب کی داڑھی بنا رہا تھا تو بات بڑھتے بڑھتے خدا پر آ گی...نائی کو خدا پر بھروسہ نہیں تھا تو اس نے کہا کی "خدا کا کوئی وجود نہیں ہوتا"
تم ایسا کیوں کہ رہے ہو؟صاحب نے دریافت کیا...
اس نے جواب دیا-اگر خدا ہوتا تو دنیا میں اتنے دکھ  تکلیف اور بیماری نہ ہوتی،خدا اپنی ہی بنائی ہوئی دنیا میں اتنے ظلم نہ ہونے دیتا
صاحب خدا پرست انسان تھے لیکن کسی طرح کی بحس میں نہیں پڑنا چاہتے تھے لہٰذا خاموش رہے،
جب وہ نائی اپنا کام کر کے واپس جانے لگا تو اس کی نظر وہاں کام کرنے والے مزدور پر پڑی،جس کے بال اور داڑھی بڑھے ہوے تھے،اچانک صاحب نے اس مزدور کو اپنے پاس بلایا اور نائی سے کہا اس دنیا میں نائی کا کوئی وجود نہیں ہوتا اور دنیا نائی سے خالی ہے،
نائی بولا یہ آپ کیا کہ رہے ہیں ؟میں نے ابھی ابھی تو آپ کے بال کاٹے ہیں!
 صاحب نے مزدور کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہا کی اگر تمہارا کوئی وجود ہوتا تو اس شخص کے بال اور داڑھی اس طرح بڑھے ہوتے ؟
نائی نے کہا اس میں میرا کیا کسور؟ یہ شخص میرے پاس آیا ہی نہیں جو میں اس کے بال کاٹتا،
صاحب نے کہا بلکل اسی طرح خدا کا وجود ہوتا ہے لیکن دنیا میں تکلیف تبھی ہوتی ہے جب لوگ اس پاک پروردگار کی خدمات میں جانا ترک کر دیں،


Wednesday 24 April 2013

Astrology & Imam Ali (a.s)'s advice

When(1) Amir al-mu'minin decided to set out for the battle with the Kharijites someone said, "If you set out at this moment then according to astrology I fear you will not be successful in your aim," whereupon Amir al-mu'minin said:




Do you think you can tell the hour when a man goes out and no evil befall him or can warn of the time at which if one goes out harm will accrue? Whoever testifies to this falsifies the Qur'an and becomes unmindful of Allah in achieving his desired objective and in warding off the undesirable. You cherish saying this so that he who acts on what you say should praise you rather than Allah because according to your misconception you have guided him about the hour in which he would secure benefit and avoid harm.
    Then Amir al-mu'minin advanced towards the people and said:
O' People! Beware of learning the science of stars except that with which guidance is sought on land or sea, because it leads to divining and an astrologer is a diviner, while the diviner is like the sorcerer, the sorcerer is like the unbeliever and the unbeliever would be in Hell. Get forward in the name of Allah.

(1). When Amir al-mu'minin decided to march towards Nahrawan to suppress the rising of the Kharijites, `Afif ibn Qays al-Kindi said to him, "This hour is not good. If you set out at this time. then instead of victory and success you will face defeat and vanquishment." But Amir al-mu'minin paid no heed to his view and ordered the army to march that very moment. In the result the Kharijites suffered such a clear defeat that out of their nine thousand combatants only nine individuals saved their lives by running away while the rest were killed.
Amir al-mu'minin has argued about astrology being wrong or incorrect in three ways, firstly, that if the view of an astrologer is accepted as correct it would mean falsification of the Qur'an, because an astrologer claims to ascertain hidden things of the future by seeing the stars while the Qur'an says:
    Say: "None (either) in the heavens or in the earth knoweth the unseen save Allah... " (27:65)
Secondly that under his misconception the astrologer believes that he can know his benefit or harm through knowing the future. In that case he would be regardless of turning to Allah and seeking His help, while this indifference towards Allah and self-reliance is a sort of heresy and atheism, which puts an end to his hope in Allah. Thirdly, that if he succeeds in any objective, he would regard this success to be the result of his knowledge of astrology, as a result of which he would praise himself rather than Allah, and will expect that whomever he guides in this manner he too should be grateful to him rather than to Allah . These points do not apply to astrology to the extent it may be believed that the astrological findings are in the nature of effect of medicines which are subject to alteration at the will of Allah. The competence achieved by most of our religious scholars in astrology is correct in this very ground that they did not regard its findings as final.

Tuesday 16 April 2013

نماز آیات کا طریقہ



زلزلہ آنے پر نماز آیت واجب


نماز آیات کا طریقہ
سورج گرہن ، چاند گرہن اور زلزلہ کی وجہ سے نماز آیات فقہ امامیہ میں ہر صورت میں واجب ہے ۔ نماز آیات صرف ان لوگوں پر واجب ہے جن پر یہ حوادث رونما ہوں ۔ مثال کے طور پر اگر ایک شہر میں زلزلہ آئے تو دوسرے شہر کے رہنے والوں پر اس کی نماز آیات واجب نہیں ہے بلکہ اگر ایک شہر کے ایک حصے میں زلزلہ آئے اور دوسرے حصے میں نہ آئے تو صرف اس حصے کے لوگوں پر نماز آیات واجب ہے جہاں زلزلہ آیا ہے
نماز آیات صبح کی نماز کی طرح دو رکعت ہے ۔ فرق صرف یہ ہے کہ نماز آیات میں ہر رکعت میں پانچ رکوع ہیں ، اس طرح سے کہ حمد اور مکمل سورۃ کی قرات کے بعد کوع کرے یا اس طرح مختصر کر سکتا ہے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد پڑھنے کے بعد ایک سورۃ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرے اور ہر حصے کے پڑھنے کے بعد رکوع کرے ۔
جو شرائط یومیہ نمازوں کے صحیح ہونے کے لئے ضروری ہیں وہ سب نماز آیات میں بھی ضروری ہیں ۔